سکول کے قید نما ماحول سے نکلنے کے بعد کالج کی زندگی ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا محسوس ہوئی۔ آزادی ضرور ملی لیکن شروع شروع میں اتنی ہمت نہ پڑتی کہ اس آزادی کا عملی اظہار بھی کرکے دیکھا جاتا۔
پھر ایک دن فزکس کی کلاس کے دوران اچانک پتہ نہیں کہاں سے چند ایک جمیعت کے لڑکے کلاس میں آگئے اور انہوں نے بآواز بلند نعرے لگانے شروع کر دئیے:
امریکہ کا جو یار ہے
غدار ہے غدار ہے
پروفیسر صاحب نے بے بسی سے کلاس کی طرف دیکھا، اپنی کتابیں اٹھائیں اور چپ چاپ کلاس سے باہر چلے گئے۔
اس دن امریکی پالیسیوں کے خلاف جمیعت نے پورے پنجاب کے کالجز میں اسٹرائیک کی کال دے رکھی تھی اور ہر جگہ کلاسیں بند کروا رہے تھے۔
سچی بات ہے کہ اس دن کالج لائف کی وقعت کا احساس بھی ہوا اور جمیعت والوں کیلئے دعائیں بھی دل سے نکلیں۔
پھر بائیکاٹس کے یہ سلسلے چلتے رہے اور ہم ان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کرکٹ اور کیرم بورڈ وغیرہ کھیلنے چلے جاتے۔
غدار ہے غدار ہے، امریکہ کا جو یار ہے، غدار ہے۔۔۔
جمیعت والوں کا یہ نعرہ کانوں میں جلترنگ موسیقی بجا دیتا اور ہم مسحور کن انداز میں امریکہ کو کوستے ہوئے کالج سے باہر آجاتے۔
ایف ایس سی کے دو سال بائیکاٹس میں ہی گزر گئے، اور میرے جیسے نکمے سٹوڈنٹ نہ تو انجینئرنگ کرسکے اور نہ ہی ڈاکٹر بن سکے۔
لیکن سارے ہماری طرح نکمے اور بدقسمت نہیں ہوتے۔ اب آپ ڈاکٹر عدنان عتیق کی مثال ہی لے لیں۔ موصوف نے پختون خواہ سے ڈاکٹری کی، کچھ عرصہ ہاؤس جاب کرنے کے بعد امریکہ چلے گئے اور وہیں سیٹل ہو گئے۔
جب انہیں امریکہ کی شہریت مل گئی تو ان کی شادی خولہ نامی ایک ایم اے انگریزی پاس خاتون سے ہوگئی جو شادی کے بعد امریکہ چلی گئیں اور انہیں بھی امریکی شہریت مل گئی۔
خولہ صاحبہ جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی بیٹی ہیں اور ڈاکٹر عدنان قاضی صاحب کے داماد۔
میرے جیسے نکمے لوگ تو ‘امریکہ کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے’ کے دلفریب نعرے لگاتے رہ گئے اور نہ تو انجینئر بن سکے اور نہ ہی ڈاکٹر۔ لیکن جس جمیعت نے یہ نعرے لگا کر ہماری تعلیم کا بیڑہ غرق کیا، اس کے امیر کی بیٹی، داماد اور نواسے نواسیاں اس وقت اسی امریکہ سے وفاداری کا حلف اٹھا کر وہاں کی شہریت لے چکے۔
نہ جمیعت کو کوئی شرم آئی اور نہ ہی جمیعت کے اکابرین کو-
اگر ہمت ہے تو قاضی صاحب کے نواسے نواسیوں کو کہیں کہ وہ نعرہ لگا کر دکھائیں کہ،
غدار ہے غدار ہے
امریکہ کا جو یار ہے،
غدار ہے، غدار ہے!!!
بقلم خود باباکوڈا
Posted Status in Politics