This is reply of another post
بخشو بن خداداد طویل عرصے سے بیمار ہے۔
تنگدستی اور کسمپرسی سے عاجز آ چکا ہے۔
بہت ساری بیماریوں نے بھی آ گھیرا ہے۔
شوگر، بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کی بیماری شدت اختیار کر چکے ہیں۔
ڈاکٹرز اب یہاں تک کہ چکے ہیں کہ،
بخشو کو اب سرطان جیسا موذی مرض بھی لاحق ہوچکا ہے۔ چونکہ بخشو اب 75 برس کا ہوچکا ہے۔ اور کچھ دنوں سے تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ، جیسے دماغی توازن بھی جواب دے چکا ہے، ہر ایک سے پنگے لے رہا ہے۔
خیر پنگا لینا اور پڑی لکڑی لینا تو اس کی فطرت میں شامل ہے۔ اسی فطرت نے اس کو دنیا بھر میں تنہا کردیا ہے۔
پڑوسی تو اس سے شروع دن سے نالاں ہیں۔
اس نے اپنی پوری زندگی پڑوسیوں سے لڑ کر گذاری ہے۔
یہاں تک کہ، پڑوسیوں کے اندرونی معاملات میں بھی اپنی ٹانگ اڑاتا رہا ہے۔
جب سے بیماری نے آ گھیرا ہے تب سے کچھ خدا ترسوں نے اس امید پر بخشو کو قرض دینا شروع کیا تھا کہ، ٹھیک ہوتے ہی یہ ہمارا دیا ہوا قرض سود سمیت واپس کر دیگا۔
لیکن لوگ کہتے ہیں کہ، پیسہ آنے کے بعد اس کو نشے کی لت گئی اور عیاشیاں عروج پر رہی جس سے یہ اور مقروض ہوتا چلا گیا۔
اب ادھار دینے والے تنگ آ چکے ہیں۔
پرچون کی دکان والوں نے بھی منہ موڑ لیا ہے۔
بچے اب بھوک سے خودکشیاں کرنے لگے ہیں۔
اب تو نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ، بچوں کو چائے پینے سے بھی روک رہا ہے۔
چونکہ بخشو اب اپنی آخری سانسیں گن رہا ہے اس لئے تمام مسلمان بھائیوں سے گذارش ہے کہ،
دعا کریں کہ بخشو کی موت آسان ہو۔
کیونکہ سکرات کے لمحات بہت اذیت ناک ہوتے ہیں۔
کاپی
Replied Article in Politics