جادوگر، ساحر اور کاہن کو پہچاننے کی نشانیاں

مندرجہ ذیل علامات میں سے کوئی ایک علامت اگر کسی علاج کروانے والے شخص کے اندر پائی جاتی ہو تو یقین کرلینا چاہئے کہ یہ جادوگر ہے۔


1۔ جادوگر مریض سے اس کا اور اس کی ماں کا نام پوچھتا ہے۔


2۔ جادوگر مریض کے کپڑوں میں سے کوئی کپڑا مثلاً قمیض، ٹوپی، رومال وغیرہ منگواتا ہے۔


3۔ جادوگر کبھی کوئی جانور بھی طلب کر لیتا ہے جسے وہ ‘بسم اللہ’ پڑھے بغیر ذبح کرتا ہے، پھر اس کا خون مریض کے جسم پر ملتا ہےاور پھر اسے غیر آباد جگہ پر پھینک دیتا ہے۔


4۔ جادو والے طلسم (منتر) کو لکھنا۔

5۔ جادو والے طلسم (منتر) کو پڑھنا جو کسی عام آدمی کی سمجھ بوجھ سے بالا تر ہوتا ہے۔


6۔ مریض کو ایسا حجاب دینا جس میں مربعات (ڈبے) بنے ہوئے ہوں اور ان کے اندر چند حروف یا نمبر لکھے ہوئے ہوں۔


7۔ مریض کو یہ حکم دینا کہ وہ لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر ایک معینہ مدت کےلئے کسی ایسے کمرے میں چلا جائے جہاں سورج کی روشنی نہ پہنچتی ہو۔

8۔ مریض سے کبھی اس بات کا مطالبہ کرنا کہ وہ ایک معینہ مدت کےلئے جو عموماً چالیس دن ہوتی ہے، پانی کو ہاتھ نہ لگائے۔ اور یہ علامت اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ یہ جادوگر جس جن سے مدد لیتا ہے، وہ عیسائی ہے۔


9۔ مریض کو کچھ ایسی چیزیں دینا جنہیں زمین میں دفن کرنا ہوتا ہے۔

10۔ مریض کو کچھ ایسے کاغذ دینا جنہیں جلا کر ان کے دھوئیں سے دھونی لینی ہوتی ہے۔


11۔ ایسے کلام کے ساتھ بڑبڑانا جسے سمجھا نہ جا سکے۔


12۔ جادوگر کبھی مریض کو اس کا نام، اس کے شہر کا نام اور جس وجہ سےوہ اس کے پاس آتا ہے، اس کے متعلق آتے ہی اسے بتا دیتا ہے۔


13۔ جادوگر مریض کو ایک کاغذ میں یا پکی مٹی کی پلیٹ میں چند حروف لکھ کر دیتا ہے جنہیں پانی میں ملا کر مریض کو پینا ہوتا ہے۔


اگر آپ کو ان علامات میں سے کوئی ایک علامت کسی شخص میں نظر آئے اور یقین ہو جائے کہ یہ جادوگر ہے تو اس کے پاس مت جائیں، ورنہ آپ پر آپﷺ کا یہ فرمان صادق آ جائے گا:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "مَنْ أَتَى كَاهِنًا"، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو کسی کاہن کے پاس آئے پھر جو وہ کہے اس کی تصدیق کرے، یا حائضہ عورت کے پاس آئے یا اپنی عورت کے پاس اس کی پچھلی شرمگاہ میں آئے تو وہ ان چیزوں سے بری ہو گیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں ہیں"۔()

()۔سنن ابي داود / کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل / باب : غیب کی باتیں بتانے والے ( کاہن ) کے پاس جانا ۔حدیث نمبر: 3904 ، سنن الترمذی/الطھارة 102 (135)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 122 (639)، (تحفة الأشراف: 13536)، مسند احمد (1/86، 2/408، 476، 6/305)، سنن الدارمی/الطھارة 113 (259) ،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا،صحیح الجامع:5939

ماخوذ از عربی کتاب"الصارم البتار فی التصدی للسحرۃ الاشرار"از الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظہ اللہ ، ترجمہ بعنوان "شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار"، مترجم : ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد حفظہ اللہ

نوٹ: یہ بات اچھی طرح ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ہر طرح کے مریض کو اس روحانی علاج کے ساتھ طبی و حکیمی علاج کا جاری رکھنا بھی ضروری ہے کیونکہ بندہ کے ہاتھ میں علاج اور اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں شفاء ہے۔

Posted Article in Islam
Login InOR Register