حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھ خلیفہ رسول صلی الله علیہ و سلم تھے مگر آپ کے دسترخوان پر کبھی دو سالن نہیں ہوتے تھے، سفر کے دوران نیند کے وقت زمین پر اینٹ کا تکیہ بنا کر سو جایا کرتے تھے، آپ کے کرتے پر کئی پیوند رہا کرتے تھے، آپ موٹا کھردرا کپڑا پہنا کرتے تھے اور آپ کو باریک ملایم کپڑے سے نفرت تھی - آپ جب بھی کسی کو گورنر مقرر فرماتے تو تاکید کرتے تھے کہ
کبھی ترکی گھوڑے پر نہ بیٹھناباریک کپڑا نہ پہنناچھنا ہوا آٹا نہ کھانادربان نہ رکھناکسی فریادی پر دروازہ بند نہ کرناآپ فرماتے تھے کہ عادل حکمران بے خوف ہو کر سوتا ہے- آپ کی سرکاری مہر پر لکھا تھا عمر - نصیحت کے لئے موت ہی کافی ہے - آپ فرماتے ظالم کو معاف کرنا مظلوم پر ظلم کرنے کے برابر ہے اور آپ کا یہ فقرہ آج دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے چارٹر کا درجہ رکھتا ہے کہ ' مائیں اپنے بچوں کو آزاد پیدا کرتی ہیں، تم نے کب سے انھیں غلام بنا لیا؟'
آپ کے عدل کی وجہ سے رسول الله صل اللہ علیھ وسلّم نے آپ کو فاروق کا لقب دیا اور آج دنیا میں عدل فاروقی ایک مثال بن گیا ہے-
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھ شہادت کے وقت مقروض تھے چنانچہ وصیّت کے مطابق آپ کا مکان بیچ کر آپ کا قرض ادا کیا گیا-
تقسیم ہند کے دوران لاہور کے مسلمانوں نے ایک مرتبہ انگریزوں کو دھمکی دی کہ اگر ہم گھروں سے نکل پڑے تو تمہیں چنگیز خان یاد آ جاۓ گا
.. اس پر جواھر لال نہرو نے کہا کہ افسوس یہ مسلمان بھول گئے کہ ان کی تاریخ میں کوئی عمر فاروق (رضی اللہ عنھ) بھی تھا
... اور واقعی آج ہم یہ بھولے ہوے ہیں کہ رسول الله صل اللہ علیھ وسلّم نے فرمایا تھا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمربن خطاب ہی ہوتا
Posted Article in Faith/Religion