پاکستانی آئین کا آرٹیکل باسٹھ و تریسٹھ اور عمران خان

پاکستانی آئین کے آرٹکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت صرف وہی شخص انتخابات میں حصہ لینے کا اہل ہے جو ان آرٹیکلز میں دی گئی شرائط پر پورا اترتا ہو


عمران خان کے خلاف لاس اینجلس کی عدالت کا واضح فیصلہ موجود ہے کہ عمران خان ایک ناجائز بچی کا باپ ہے. عمران خان نے نہ تو کبھی لاس اینجلس کورٹ کے اس فیصلے کو چیلج کیا ہے، نہ ہی اسکے خلاف کبھی کوئی اپیل کی ہے اور نہ ہی کبھی ایک ناجائز بچی کا باپ ہونے سے انکار کیا ہے


یقین جانئیے – میں نے عمران خان کے ایسے کم از کم پانچ ٹاک شوز دیکھے ہونگے جس میں یہ مسئلہ اٹھایا جاتا تھا اور میں عمران خان کے منہ سے یہ سننے کا خواہشمند تھا کہ یہ بالکل غلط ہے اور جھوٹ ہے لیکن کسی بھی پروگرام میں عمران خان کے منہ سے انکار نہیں نکلا – اگر آپ کہیں تو میں ان پانچ پروگرام کے یہاں نام لکھ سکتا ہوں. اگر آپکو عمران خان کی پارسائی کا پختہ یقین ہے تو ڈی این ے ٹیسٹ کروانے میں کیا حرج ہے تاکہ یہ داغ بھی دھل جائے


عمران خان کو کبھی نہ کبھی اس معاملے کو اختتام پر لانا ہی پڑے گا اور حقیقت نہ صرف عوام کو کھل کر بتانا پڑے گی بلکہ اسکا ناقابل تردید ثبوت بھی ڈی این اے ٹسٹ کی رپورٹ کی صورت میں فراہم کرنا ہوگا. جتنا وہ اس معاملے کو التوا میں ڈالتا رہے گا اتنا ہی یہ کیس خود انکے لیے شرمندگی کا باعث بنتا رہے گا. ویسے بھی بیٹی کو باپ کی شفقت سے محروم کرنا نہ اخلاقی طور پر درست ہے اور نہ ہی سماجی طور پر – مذہبی پہلو کی میں بات نہیں کروں گا. اگر عمران خان بچی کا باپ نہیں ہے تو یہ ثابت کرنا اسکا کام ہے ورنہ امریکی عدالت کا فیصلہ ہی حتمی سمجھا جائے گا اور اس فیصلے کی بنیاد پر عمران خان پاکستان کے آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تحت الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ہے


مجھے عمران خان سے مسئلہ نہیں ہے کیونکہ بہت سے لوگ غلطیاں کرتے ہیں اور توبہ کر لیتے ہیں. جوانی کی غلطیاں قبر تک پیچھا نہیں چھوڑتی ہیں. حیرت تب ہوتی ہے جب بندہ جوانی میں ایسی حرکتیں کرتا رہا ہو اور پھر سیاست میں آ کر پارسائی اور خلافت راشدہ نافذ کرنے کے دعوے کرے. میرے لیے دکھ اور تکلیف کی بات یہ ہے کہ کیا اب خلافت راشدہ نافذ کرنے کے لیے ایسے لوگ ہی بچ گئے ہیں؟


عمران خان کا یہ کہنا کہ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کی اس شرط پر عمل کیا جائے جو دوسروں پر لاگو ہوتی ہے اور اس شرط پرعمل نہ کیا جائے جو مجھ پر لاگو ہوتی ہے ، انتہائی منافقت کی علامت ہے

کیا عوام ایک ایسے شخص پر اعتبار کر لیں جو بد کردار ہو، جس میں سچ بولنے کی جرات نہ ہو اور جو خود اپنے خون کو انصاف نہ دے سکا ہو؟

Posted Article in Politics
Login InOR Register